ریشم کا کیڑا

( ریشَم کا کِیڑا )
{ رے + شَم + کا + کی + ڑا }

تفصیلات


پہلوی زبان کے لفظ 'ابریشم' کی تخفیف 'ریشم' کے بعد 'کا' بطورِ حرفِ اضافت لگا کر سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم جامد 'کیڑا' ملنے سے مرکب اضافی بنا (کیڑا مضاف اور ریشم مضاف الیہ)۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٠٧ء کو "مصرف جنگلات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چھوٹا کیڑا جو شہتوت کے درخت پر پالا جاتا ہے اس کے لعابِ دہن سے ریشم کا تار حاصل کیا جاتا ہے۔
"ریشم کے کیڑوں کی . پرورش کے لیے بڑی محنت درکار ہوتی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، جدید عالمی جغرافیہ، ٢٦٥ )