ریحان

( رَیحان )
{ رَے (ی لین) + حان }
( عربی )

تفصیلات


روح  رَیحان

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اپنے اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦٦٥ء میں "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : رَیْحانَہ [رَے (ی لین) + حا + نَہ]
١ - ایک تیز خوشبو دار پودا جس کے بیج (جو بھیگ کر لُعاب دار ہو جاتے ہیں) شربت اور دوا میں استعمال ہوتے ہیں، تخمِ بالنگا۔
"بید کی چھڑ ہے یا خیزران کی ٹہنی یا ریحان کی لکڑی۔"      ( ١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیلہ، ٢٩٠:٣ )
٢ - گلِ سرخ
 تیری راہوں کے خس و خاشاک و خار سنبل و ریحاں گلاب و یاسمیں      ( ١٩٧٥ء، خروشِ خم، ٨ )
٣ - [ خطاطی ]  خطِ نسخ کا ایک انداز جس میں حروف کے دائرے لمبے اور سطح چھوٹی ہوتی ہے جو خوبصورت اندازِ کتابت سمجھا جاتا ہے۔
"سُکبدست اتنے بڑے کہ خطِ ریحان کے حروف کو . بائیں پاؤں سے چھاپ ڈالتے۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، حاجی بغلول، ١١٦ )
٤ - شراب؛ ان معنوں میں مؤنث ہے۔ (ماخوذ: نوراللغات)
  • an odiferous plant
  • sweet basil