ریجھنا

( رِیجْھنا )
{ رِیجھ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


رنج  رِیجھ  رِیجْھنا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'رِیجھ' کے آخر پر علامتِ مصدر 'نا' لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - فریفتہ ہو جانا، گرویدہ ہونا۔
"جمناجی کے بیچ سیتاوَتی کو ناؤ چلاتے دیکھا اور اس پہ رِیجھ گئے۔"      ( ١٩٨٦ء، خیمے سے دور، ٦٧ )
٢ - للچانا۔
 میں تو چپ ہوں وہ ہونٹ چاٹے ہے کیا کہوں ریجھنے کی جا ہے یہ      ( ١٨١٠ء، کلیات میر، ٢٦٤ )
٣ - خوش ہونا، مگن ہونا۔
"جو مصیبت پہنچے تو آدمی کو غم کرنا نہ چاہیے اور جو کچھ مل گیا اور خوشی ہوئی تو اس پر ریجھنا نہ چاہیے۔"      ( ١٨٣٠ء، تقویۃ الایمان، ٢٧٥ )
٤ - راغب ہونا، مائل ہونا، راضی ہونا۔
 فقط عزم صادق کے ہیں یہ نتیجے کہ آخر مسلمان ریجھے پسیجے      ( ١٨٩٤ء، مجموعہ نظمِ بے نظیر، ٦٩ )
  • to be rejoice
  • be pleased
  • be delighted (with)