صابن دانی

( صابَن دانی )
{ صا + بَن + دا + نی }

تفصیلات


پرتگالی زبان سے ماخوذ اسم جامد 'صابن' کے ساتھ فارسی سے لاحقۂ ظرفیت 'دان' کے بعد 'ی' بطور لاحقہ تصغیر بڑھانے سے 'دانی' ملنے سے مرکب نسبتی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٩٨٥ء کو "پنجاب کا مقدمہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مصغر ( مؤنث - واحد )
١ - صابن رکھنے کی ڈبیہ۔
"یہ حصہ اس سے زیادہ نہیں کہ آپکا کوئی سمگلر رشتہ دار آپ کو پلاسٹک کی ایک صابن دانی تحفے میں دے دے۔"      ( ١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ٦٥ )