صاحب بصیرت

( صاحِبِ بَصِیرَت )
{ صا + حِبے + بَصی + رَت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکب اضافی ہے۔ عربی اسم فاعل 'صاحب' بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر عربی اسم مجرد 'بصیرت' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور ١٩٨٧ء کو "فلسفہ کیا ہے" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - سمجھ دار، دانا، عقلمند شخص۔
"سقراط کو ایک حکیم صاحبِ بصیرت یا سو فسطائی سمجھتے تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ١٠ )