ارادت

( اِرادَت )
{ اِرا + دَت }
( عربی )

تفصیلات


رود  اِرادَہ  اِرادَت

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال معتل العین اجوف واوی سے مصدر ہے، اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے سب سے پہلے اردو میں ١٧٤٠ء کو "ارشاد السالکین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )
١ - مریدانہ اطاعت کا جذبہ، اعتقاد، عقیدت۔
"شاید کسی مرید کو بھی اپنے مرشد سے ایسی عقیدت اور ارادت نہ ہو گی۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٨٧ )
٢ - بیعت، اقرار یا اظہار عقیدت۔
"شیخ ممدوح کی ارادت کا سرشتہ بعد چار واسطوں کے شیخ شبلی سے ملتا ہے۔"      ( ١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٧٣ )
٣ - ارادہ، قصد۔
"ان میں سے دو قوتیں تمام افعال اور ارادت کا سرچشمہ ہیں۔"      ( ١٩١٢ء، شعرالعجم، ٢:٤ )
  • devotion
  • faith;  belief