صاحب کتاب

( صاحِبِ کِتاب )
{ صا + حِبے + کِتاب }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکب اضافی ہے۔ عربی میں اسم فاعل 'صاحب' کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر عربی سے اسم مشتق 'کتاب' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ پیغمبر جن پر اللہ کی کوئی کتاب نازل ہوئی ہو۔
 کسی کا رخ ہمیں قرآن کا جواب ملا خدا کا شکر ہے بت صاحبِ کتاب ملا      ( ١٨٧٠ء، الماسِ درخشاں، ٢٨ )
٢ - آسمانی کتاب (خصوصاً قرآن پاک) پر ایمان رکھنے والا۔
 تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو کتاب خواں ہے مگر صاحبِ کتاب نہیں      ( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ٨١ )
٣ - وہ مصنف جس کی کتاب مرتب یا شائع ہو گئی ہو۔
"مقدمہ بیک وقت کتاب اور صاحبِ کتاب کا تعارف بھی ہوتا ہے تنقید، تقریظ اور تجزیہ بھی۔"      ( ١٩٨١ء، قرضِ دوستان، ١٨ )