گفت و شنید

( گُفْت و شُنِید )
{ گُف + تو (و مجہول) + شُنِید }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'گفت' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی مصدر 'شنیدن' کا حاصل مصدر 'شنید' لگا کر مرکب عطفی 'گفت و شنید' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آپس میں کہنا سننا، بات چیت، گفتگو، ذکرازکار۔
"جن امور پر گفت و شنید کریں گے ان میں پاکستانی پریس کارویہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٧٧٣ )
٢ - تکرار، حجت، سوال جواب۔
"ہلکی ہلکی گفت و شنید بھی ہوتی رہتی۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٤٠ )
  • کہاسُنا
  • بات چِیْت
  • مُبادِلۂ خَیالات
  • Conversation
  • discourse
  • dialogue
  • common talk
  • chitchat;  altercation
  • dispute
  • debate
  • expostulation controversy
  • contention
  • squabble