گریزاں

( گُریزاں )
{ گُرے + زاں }
( فارسی )

تفصیلات


گریختن  گُریزاں

فارسی زبان کے مصدر 'گریختن' کا حالیہ ناتمام 'گریزاں' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بھاگنے پر آمادہ، بھاگتا ہوا۔
 ایک اک کرکے پلٹ آئے گریزاں لمحے ایک اک کرکے ہوئے سارے ستارے روشن      ( ١٩٦٥ء، ایک خواب اور، ١٥١ )
٢ - متنفر، مجتنب، محترز۔
"اس موضوع کو زیر بحث لانے سے گریزاں رہا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، آجاؤ افریفہ، ٧٧ )
  • فَراری
  • بَھگَوڑا