ارتعاشی

( اِرْتِعاشی )
{ اِر + تِعا + شی }
( عربی )

تفصیلات


رعش  اِرْتِعاش  اِرْتِعاشی

عربی زبان سے مشتق ہے۔ لفظ 'اِرْتِعاش' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگا کر 'اِرْتِعاشی' بنا۔ اردو میں ١٩٣٧ء کو "دنیائے تبسم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - ارتعاش سے منسوب۔     
"ہاتھوں میں کچھ ایسی ارتعاشی کیفیت پیدا ہوئی کہ چائے کی پیالی ہمارے ہاتھ سے چھوٹ پڑی۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ١٧٦ )