گزارنا

( گُزارْنا )
{ گُزار + نا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں صفت 'گزار' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقۂ تعدید لگانے سے فعل 'گزارنا' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٥ء کو "جواہر اسراراللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - بسر کرنا، کاٹنا۔
"وہی تہذیب تھی زندگی گزارنے کے آداب وہی تھے۔"      ( ١٩٩٣ء، جنگ، کراچی، ١٢ فروری )
٢ - ادا کرنا، بجالانا۔
 نیچا ہو کر سر پھوں دیوے آپس آپس اوپر وارے آپس آپ نماز گزارے ایسا کون جو اس کوں پاڑے      ( ١٥٦٥ء، جواہر اسرار اللہ، ١٠٠ )
٣ - پیش کرنا، داخل کرنا، سامنے رکھنا (عرضی وغیرہ)۔
"ایک طالب علم نے ہمارے صداقت نامے کے ساتھ جامعہ کراچی میں درخواست بھی گزاری دی۔"      ( ١٩٨٥ء، حرف چند، ٤٥٦ )
٤ - عمر گزارنا، زندگی کے دن کاٹنا، گزربسر کرنا۔
"وہ تو جیسی گزارنی تھی گزار گئے، لیکن تم کو ابھی بہت سی گزارنی ہے۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٢٦ )
٥ - ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا، منتقل کرنا۔
"دوسرے کی اراضی پر پانی بہاتا یا . غلاظت یا کوئی اور ضرر رساں شے گزارنے کا باعث ہوتا ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، جنایات برجایداد، ٨١ )
٦ - چھوڑنا، ترک کرنا، ریا کرنا، واگزاشت کرنا، مہلت دینا، گنوانا، برباد کرنا، رائیگاں کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)