گل و گلزار

( گُل و گُلْزار )
{ گُلو (و مجہول) + گُل + زار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'گل' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی زبان ہی سے ماخوذ اسم 'گلزار' لگا کر مرکب عطفی 'گل و گلزار' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٤٧ء کو "دیوان قاسم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پھول بوٹے، ہرا بھرا سبزہ، سبزہ کی جگہ، خوبصورت جگہ۔
"سازو سامان پیدا کیا بنجر زمینوں میں گل و گلزار کھلے۔"      ( ١٩٦٩ء، خشک چشمے کے کنارے، ١٠ )
٢ - پررونق، پربہار، آباد۔
"انگریزی حکومت کے سبب سے اس وقت جزیرہ مالٹا گل و گلزار ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، فراق دہلوی، مضامین، ٨ )
٣ - سجا ہوا، خوبصورت، مزین۔
"گل و گلزار و دلچسپ بنا کر ادا کرنے کا حاصل ہے کہ آنکھیں چندھیا جاتی ہیں۔"      ( ١٩٣٩ء، مطالعہ حافظہ، ٤٥ )
٤ - عروج شباب (کا زمانہ)۔
"گویا شاہنامے کے آغاز کا زمانہ اس کی زندگی کا گل و گلزار (زمانہ) تھا۔"      ( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٣٢ )