گل لالہ

( گُلِ لالَہ )
{ گلے + لا + لَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'گل' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی سے ماخوذ اسم 'لالہ' لگا کر مرکب اضافی 'گل لالہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سیاہی مائل گہرے سرخ رنگ کا پھول جس کے اندر سیاہ داغ ہوتا ہے۔
"جدھر آنکھ اٹھا کر دیکھو بس ایک گل لالہ پھولا ہوا ہے۔"      ( ١٨٩١ء، ایامٰی، ١٣٩ )
٢ - خشخاص کا پھول۔
 اک پیالے کی پیتے ہی ہو جاوے گا متوالا آنکھوں میں تری آکر کھل جاوے گا گل لالہ      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٥٨٣ )