گل ریز

( گُل ریز )
{ گُل + ریز (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'گل' کے ساتھ فارسی مصدر 'یختن' سے مشتق فعل امر 'ریز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'گل ریز' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پھول بکھیرنے والا، پھول کی بارش کرنے والا، گل بار، گل افشاں۔
 شرم کی خوشبو سے جھکتی جا رہی معصوم چنچل لڑکیاں اپنی محبوباؤں کے گلریز پہلو میں بہکتے نوجوان      ( ١٩٨٦ء، کلیات منیر نیازی، ٤٨ )
٢ - ایک قسم کی آتش بازی یعنی پھل جھڑی، گل فشاں۔
 جھڑیں باتوں میں میرے منہ سے وہ پھول کہ جائیں شعلہ رو گلریز کو بھول      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٣٨٨ )
  • Scattering roses or flowers