گل چیں

( گُل چِیں )
{ گُل + چِیں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'گل' کے ساتھ فارسی مصدر 'چیدن' سے فعل امر 'چیں' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'گل چیں' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٨ء کو میر سوز کے قلمی نسخے میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پھول توڑنے یا چننے والا، باغباں، باغ کا مالی۔
 جو نام لے کے ترا توڑے گل کوئی گلچیں تو ہاتھ میں ہو زرگل طلا سے دست افشار      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣:١ )
٢ - [ استعارۃ ]  استفادہ کرنے والا، فائدہ اٹھانے والا۔
 بھر لیے دامن پھر بھی نہ بدلی ہائے روشن گل چینوں کی غنچۂ و گل سے پیار ہے لیکن شاخ سے نفرت آج بھی ہے      ( ١٩٧٠ء، شکیل بدایونی، زیبائیاں، ٣٧ )
  • A flower -gatherer
  • a gardener
  • florist