قدر دان

( قَدْر دان )
{ قَدْر + دان }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'قدر' کے ساتھ فارسی مصدر 'داستن' کا صیغۂ امر 'دان' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - عزت کرنے والا، اہمیت محسوس کرنے والا، قدر جاننے والا۔
"بہرحال اس سے پتہ چلتا ہے کہ اہلِ لکھنؤ انیس کے کتنے قدر داں ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٧٣ )
٢ - مربی، سرپرست۔
"ویسے حضور کا غلام ہوں، پھر آپ قدردان ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، آئینہ، ١٧٧ )
  • knowing the worth or value (of);  a patron