جلوہ نمائی

( جَلْوَہ نُمائی )
{ جَل + وَہ + نُما + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جلوہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'نمودن' سے مشتق صیغۂ امر 'نما' بطور لاحقۂ فاعلی لگا اور آخر پر 'الف' ہونے کی وجہ سے ہمزہ زائد لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے مرکب 'جلوہ نمائی' بنا۔ ١٨٥٤ء میں "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نمود، ظہور، خوش نمائی، شان و شوکت، حسن۔
 تخت شاہانہ پر وہ جلوہ نمائی تیری ہائے او ظل الٰہی! تھی خدائی تیری      ( ١٩١٥ء، کلام محروم، ٣٠:١ )