جلوہ فگن

( جَلْوَہ فِگَن )
{ جَل + وَہ + فِگَن }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جلوہ' کے ساتھ 'فگندن' مصدر سے صیغۂ امر 'فگن' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'جلوہ فگن' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ملتا ہے۔ ١٩٦٩ء میں "نذیر احمد اور اردو ناول نگاری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - عکس ڈالنے والا، جلوہ دینے والا، نمودار، ظاہر۔
"پڑھنے والے کو اس کردار میں سرسید کا عکس بھی جلوہ فگن معلوم ہوتا ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، نذیر احمد اور اردو ناول نگاری، ١٥٥ )