جلوہ افروز

( جَلْوَہ اَفْروز )
{ جَل + وَہ + اَف + روز(و مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جلوہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'افروختن' سے مشتق صیغۂ امر 'افروز' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'جلوہ افروز' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٨٧ء میں "خیابان آفرینش" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ظاہر، نمودار، رونق افروز، تشریف فرما۔
"امرائے دربار حاضر ہو کے آداب شاہی بجا لائے اور جب بادشاہ نے مسند پر جلوہ افروز ہو کے بیٹھنے کی اجازت دے دی تو اپنے رتبوں کے موافق قرینے سے بیٹھ گئے۔"      ( ١٩٠٧ء، شوقین ملکہ، ١٥ )