جم غفیر

( جَمِّ غَفِیر )
{ جَم + مے + غَفِیر }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جم' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی اسم صفت 'غفیر' لگانے سے مرکب توصیفی 'جم غفیر' بنا ١٨١٠ء میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بہت بڑا اژدہام، عوام و خواص کا کثیر اجتماع۔
"اور دیگر اکابر و زعمائے ملک کا ایک جم غفیر رونق افروز تھا۔"      ( ١٩٣٨ء، ملفوظات اقبال، ٢١٢ )
٢ - [ مجازا ]  طومار۔
"عجیب و غریب بیہودگیوں اور بدعتوں کا ایک جم غفیر شائع کر دیا۔"      ( ١٨٧٠ء، خطبات احمدیہ، ٤١٨ )
٣ - انبوہ کثیر، ہجوم عام۔
"اور ایسے لوگوں کا ایک جم غفیر ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٤٩:٢ )
  • بِھیڑ بھاڑ
  • اَنْبوہِ عَظِیم