عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جمع' کے ساتھ عربی ہی کے اصل لفظ 'خرچ' سے مورد 'خرچ' لگانے سے مرکب 'جمع خرچ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٤ء میں "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - [ تجارت ] وہ کاغذ جس میں آمد و خرچ اکٹھا ایک جگہ لکھا جائے۔
فرد حساب صرف سے اس بیاہ کے ہو کم گو لاکھ جمع و خرچ کا ہو دفتر آسماں
( ١٨٥٤ء، دیوان ذوق، ٣٤٢ )
٢ - آمدنی اور صرف کا حساب۔
"وہ غلام جس کی تحویل میں میں تو شک خانہ باورچی خانہ تھا حساب تیار کر کے لایا، جمع خرچ جو دیکھا بہت گھبرایا۔"
( ١٨٦٢ء، شبستان سرور، ٥٢:٣ )
٣ - جمع رقم کا گوشوارہ۔
"میں نے حسب تحریر سابق حسابات کا جمع خرچ کر دیا۔"
( ١٨٩٦ء، خطوط سرسید، ١٦٣ )
٤ - [ ہندو ] تمام، بالکل۔ (جامع اللغات)
'receipts and disbursements; debit and credit; revenue receipts and balances; account of receipt and disbursement; account of collection and charges; cash account; account current