جمع بندی

( جَمْع بَنْدی )
{ جَمْع + بَن + دی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جمع' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغۂ امر 'بند' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'جمع بندی' بنا۔ ١٨٤٩ء میں "کتاب الاغاز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - [ کاشتکاری ]  زمین کی پیداوار اور آمدنی کی مفصل سرکاری کھتونی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں)
"خسرہ اور جمع بندی وغیرہ دستخطی پٹواری اور گواہی عہدہ دار پر گنہ کی درست کراے کر حضور میں بجنس ارسال کرے۔"      ( ١٨٤٩ء، کتاب الاغاز (قلمی نسخہ)، ١٣٨ )
٢ - فرد لگان، مال گزاری کی تشخیص۔
"نواح دہلی کی جمع بندی اور سرکاری آمد و خرچ کے نقشے دیوان وزارت میں موجود رہتے تھے۔"      ( ١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت، ٣٨:٢ )
٣ - نکاسی، تقسیم جمع۔ (نوراللغات)
  • accounts of the revenues
  • rental
  • rent-roll;  proceeds of land;  the government revenue;  assessment of the land revenue
  • assessment