جماہی

( جَماہی )
{ جَما + ہی }
( ہندی )

تفصیلات


جمہائی  جَماہی

ہندی زبان کے اصل لفظ 'جمہائی' سے ماخوذ اردو زبان میں 'جماہی' مستعمل ہے۔ اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٢ء میں "طلسم ہو شربا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : جَماہِیاں [جَما + ہِیاں]
جمع غیر ندائی   : جَماہِیوں [جَما + ہِیوں (واؤ مجہول)]
١ - کاہلی، خمار اور بیدردی کے طول یا تکان کی حالت میں منھ کھول کر سانس لینا، خمیازہ۔
"یہ خیال کرکے اس زور سے ایک ٹھنڈی سانس لی منہ جو کھلا ادھر جمائی سی آئی۔"      ( ١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ١٢١:١ )
  • a son in law;  yawning
  • gaping