صبح کاذب

( صُبْحِ کاذِب )
{ صُب + حے + کا + ذِب }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ عربی میں اسم ظرفِ زماں 'صبح' بطور موصوف کے ساتھ کسرۂ صفت بڑھا کر عربی میں اسم فاعل 'کاذب' بطور صفت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٤٥ء کو "قصۂ بے نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - وہ روشنی جو رات کے پچھلے پہر آسمان پر ذرا دیر کے لیے نظر آتی ہے اور پھر غائب ہو جاتی ہے (اس کے بعد پھر اندھیرا ہو جاتا ہے اور تھوڑی دیر بعد صبحِ صادق ہو جاتی ہے)۔
"صبحِ کاذب نمودار ہو رہی تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢٦٨ )
  • "The false dawn"
  • the time just before day break