صبح نشور

( صُبْحِ نُشُور )
{ صُب + حے + نُشُور }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکب اضافی ہے۔ عربی میں اسم ظرف زماں 'صُبح' بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر عربی سے مشتق اسم مجرد 'نشور' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٩٣٥ء کو "بالِ جبریل" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - صبحِ محشر، روزِ قیامت۔
"عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا ایسا لگتا تھا کہ صبح نشور آواز سن کر خاک کے ذروں میں قوتِ پرواز آگئی ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ١٥٧ )