ارتقا

( اِرْتِقا )
{ اِر + تِقا }
( عربی )

تفصیلات


رقی  اِرْتِقا

عربی زبان سے اسم مشتق ہے، ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال مہموز اللام سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ملتا ہے۔ عربی میں اصل لفظ 'ارتقاء' ہے۔ اردو میں "محامد خاتم النبیین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - (مرتبے، درجے مقام یا حیثیت کی) بلندی، بلند ہونا، ترقی کرنا۔
"میری خرافات نے مجلس علما و فقہا سے دادپائی، اس کو اپنی ارتقا سمجھتا ہوں۔"    ( ١٩١٦ء، رقعات اکبر، ١٧ )
٢ - درجہ بدرجہ، ترقی، زینہ بزینہ اوپر چڑھنا۔
 کسی کے ذہن میں گر ہے بلند پروازی تو علم فلسفہ سلم ہے ارتقا کے لیے
٣ - قانونِ ارتقا (عموماً ڈاروں سے منسوب) جس کی رو سے انسان حیات کے ابتدائی درجے سے ترقی کر کے بہت سی تبدیلیوں کے بعد موجودہ صورت اور حالت تک پہنچا، (انگریزی) ایوولوشن (Evolution)۔
"ارتقا کے نظریے کو ڈارون نے بڑی عمدگی سے زندہ مخلوقات میں ثابت کیا ہے۔"    ( ١٩٠٠ء، سلیم، مضامین، ٧٢:١ )
٤ - مدور ایام یا زمانے کے ادلنے بدلنے سے کسی شے کی خصوصیات میں ترقی پذیر تغیر و تبدل۔
"ماہر لسانیات جانتا ہے کہ ارتقائے زبان کی رفتار یہی ہوتی ہے۔"    ( ١٩٤٠ء، مقدمہ انشائے بے خبر، حامد حسن قادری، الف )
  • evolution