گم گشتہ

( گُم گَشْتَہ )
{ گُم + گَش + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'گم' کے ساتھ فارسی مصدر 'گشتن' سے اسم صفت 'گشتہ' لگانے سے مرکب 'گم گشتہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٧٣ء کو "دیوان سلطان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کھویا ہوا، بھٹکا ہوا، راستہ بھولا ہوا۔
"اس بلیک آؤٹ میں وہ آنکھوں کے گم گشتہ گہر کو ڈھونڈ رہے ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، آج بازار میں پابہ جولاں چلو، ٨٤ )