فعل لازم
١ - سڑنا، بوسیدہ ہونا، داغ دار یا بدبودار ہونا، خراب ہو جانا۔
"اس گلتی ہوئی معاشرت کا کون سا ایسا کوڑھی ہے۔"
( ١٩٤٩ء، اک محشر خیال، ٦٣ )
٢ - پگھلنا، ملائم ہو جانا۔
"بنگال میں گلنا بہ معنی پگھلنا رائج ہے جیسے گھی، آگ پر گلا لو۔"
( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ٢٣٨ )
٣ - گھلنا، تحلیل ہونا۔
یہ اولے ہوا سے پگھلتے نہیں بلندی پہ جم جم کے گلتے نہیں
( ١٩٣٢ء، بے نظیر وارثی، کلام بے نظیر، ٣٤٨ )
٤ - بیماری، غم یا صدمے وغیرہ سے وزن میں کمی ہونا، کمزور ہونا، لاغر ہونا۔
آہ کے کرتے ہی جگر ہل گیا اشک کے بہنے سے بدن گل گیا
( ١٧٩٨ء، میرسوز، دیوان، ٨٦ )
٥ - پک کر نرم ہونا، کھانے کے قابل ہونا، پکنا۔
"منوں لکڑی جلاؤ آلو کیا مجال کہ گلے۔"
( ١٩٣٦ء، پریم چند، واردات، ٥ )
٦ - برف وغیرہ سے زیادہ سردی پا کر سکڑ جانا۔
"برف چھونے سے انگلیاں گلنے لگیں۔"
( ١٩٣١ء، نوراللغات، ٧٥:٤ )
٧ - زمین میں دھنس جانا
"گولا کنویں میں گل گیا۔"
( ١٩٣١ء، نوراللغات، ٤، ٧٥ )
٨ - ضائع ہونا، برباد ہونا۔
"تمہارے ساتھ جو کچھ جہیز میں جا رہا ہے یہ سب فانی چیزیں ہیں، رہیں یا جائیں گلیں یا سڑیں۔"
( ١٩٣٦ء، ستونتی، ٣٤ )
٩ - بگڑنا، خراب ہو جانا، بدشکل ہو جانا۔
"شاہ عبدالقادر نے اس کا ترجمہ کھنگر کر دیا ہے، یعنی وہ اینٹیں پژاوہ میں گل جاتی ہیں اور ایک دوسرے سے مل کر ڈھم ہو کر بہت سخت ہو جاتی ہیں۔"
( ١٨٧٦ء، تہذیب الاخلاق، ٣٧٩:٢ )