دلیر

( دِلیر )
{ دِلیر (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - خوف، جھجک یا ہچکچاہٹ کے بغیر کسی کام یا اقدام پر آمادہ، نڈر، جرأت یا بے باکی سے کام لینے والا، بے جھجک، بے باک۔
"وہ ایک دلیر عورت ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ١٤٦ )