دم آخر

( دَمِ آخِر )
{ دَمے + آ + خِر }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دم' کے ساتھ 'آخر' عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٢٤ء کو مصحفی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دم اخیر، نزع کا وقت۔
 تمام شکوے ہوئے ختم ایک ہچکی پر وہ آ گئے دم آخر گلہ تمام ہوا      ( ١٩٤٠ء، ضیائے سخن، ١٦٩ )