فعل متعدی
١ - نظر کے سامنے لانا، ملاحظہ یا معائنہ کرانا؛ (کسی کو) روبرو کرنا۔
"ایریو نے ڈانٹتے ہوئے کہا "کوئی بڑا اور مضبوط اور کنگھا دکھاؤ۔"
( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ٤٥ )
٢ - بتانا، ملاحظہ کرنا۔
"میرا ارادہ ہے کہ . گزشتہ پندرہ بیس برس کی طاقت دکھاؤں۔"
( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٥:٣ )
٣ - اظہار کرنا، جتانا۔
"بڑے بڑے یورپین مصنفین . کے اقوال نقل کر کے ان پر تنقید کی ہے اور ان کی غلطیاں دکھائی ہیں۔"
( ١٩٣١ء، مقدماتِ عبدالحق، ١٠:١ )
٤ - ترمیم، درستی یا مشورے کے لیے پیش کرنا۔
"فارسی کلام نظم سید منصور علی مرحوم کو اور اردو داغ دہوی کو دکھایا"
( ١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رامپور، ٣٧٧ )
٥ - مزہ چکھا دینا، کیفر کردار کو پہنچا دینا۔
"یہ تو کہو وہ بچہ بھاگ گئے نہیں تو اس وقت دکھا دیتی۔"
( ١٨٨٨ء، طلسم ہو شربا (انتخاب)، ٢٦٧:٣ )
٦ - آفت، مصیبت یا برے حالات سے دوچار کرنا۔
ارض و سماں بدل گئے زندگیاں بدل گئیں پھر بھی وہی سوال ہے دور سپہر کیا دکھائے
( ١٩٤٢ء، روح کائنات، ١٩٤ )
٧ - برتنا، مظاہرہ کرنا۔
"اے مہتا، تو کیوں لاپروائی دکھاتا ہے اگر وہا یہاں سے کچھ دور تو نہیں۔"
( ١٩٦٣ء، حکایت پنجاب (ترجمہ)، ٢٤٠:١ )
٨ - عمل سے ثابت کرنا، پایۂ ثبوت کو پہنچا دینا۔
"ساتھ ہی وہ یہ بھی دکھانا چاہتا تھا کہ وہ ایک ایماندار انصاف پسند بادشاہ ہے۔"
( ١٩٧٩ء، کلیاں، ٣٣ )
٩ - دینا۔
"یہ کہہ کر لڑکی اٹھ کھڑی ہوئی، مجھے ذرا وہ پستول تو دکھانا۔"
( ١٩٥٥ء، منٹو، سرکنڈوں کے پیچھے، ١٣٣ )
١٠ - نجوم یا استخارہ و فال سے کسی کام کے متعلق نیک و بد کا حکم نکلوانا۔
سیارہ شناس کو بلایا ساعت ٹھہرائی دن دکھایا
( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ٣٢ )
١١ - بعض افعال مرکبہ کا جزو ثانی، تاکید فعل کے لیے مستعمل، جیسے: کر دکھانا۔
یا دوستاں تلطّف یا دشمناں مدارا اس نے وہ کر دکھایا حافظ جو کہہ گیا تھا
( ١٩٥٣ء، دیوان صفی )
١٢ - دکھاوے یا ظاہر داری کے لیے عمل میں لانا، نمایش کرنا؛ ریاکاری سے بجا لانا۔
"جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی اور کاہلی سے کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں کو اپنی نماز دکھاتے ہیں۔"
( ١٩١٢ء، تحقیق الجہاد (مقدمہ)، ١١١ )
١٣ - دیکھنا کا تابع۔
"بدنصیب دیکھ لیا دکھا لیا بس اب چلتی پھرتی نظر آ۔"
( ١٨٩٩ء، ہیرے کی کنی، ٢٢ )
١٤ - بعض محاورات کا جزو ثانی اور حسب موقع معانی میں مستعمل، جیسے آنکھیں دکھانا، پشت دکھانا، آنچ دکھانا وغیرہ۔
"کہنا اسے دن بھر دھوپ دکھائیں اور پھر کسی پیٹی میں پھینک دیں۔"
( ١٩٨٠ء، نیلا پتھر، ٢٩ )