دم عیسی

( دَمِ عِیسٰی )
{ دَمے + عی + سا }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دم' بطور مضاف استعمال ہوا ہے جس کے ساتھ اسم معرفہ 'عیسٰی' بطور مضاف الیہ لگا کر مرکب اضافی بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - حضرت عیسٰی علیہ السلام کا قم باذن اللہ پڑھنے کا عمل۔
 دمِ عیسٰی، یدبیضا نہ عصا بنتا میں رخ یوسف نہ سیفنہ نہ سمندر ہوتا      ( ١٩٨٥ء، رخت سفر، ٥٠ )
٢ - بے جان چیز میں روح پھونک دینے یا جان ڈال دینے کا عمل، حیات بخشی، روح پروری۔
 دم عیسٰی نفس، نفس کا طور سردہ آئے تو جی اٹھے فی الفور      ( ١٩٠٧ء، انتخاب فتنہ، ٢١٠ )