دم سحر

( دَمِ سَحَر )
{ دَمے + سَحَر }

تفصیلات


مرکب اضافی ہے۔ فارسی زبان سے اسم جامد 'دم' بطور مضاف کے ساتھ عربی زبان سے اسم مشتق 'سحر' بطور مضاف الیہ استعمال کیا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٦٢ء کو شبستان سرور" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - صبح کے وقت، صبح سویرے، دم صبح۔
"دونوں صاحبوں نے بے تکلف کھایا پھر گانے بجانے کا چرچا ہوا جب آدھی رات گئی آرام کیا دم سحر بعد اداے نماز میں نے کہا . ملاحظہ کیجیے۔"      ( ١٨٦٢ء، شبستان سرور، ٩٧:٤ )