دم مرگ

( دَمِ مَرْگ )
{ دَمے + مَرْگ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دم' کے ساتھ فارسی سے اسم مجرد 'مرگ' بطور مضاف الیہ لگا کر مرکب اضافی بنایا گیا ہے۔ 'دم' مضاف کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ہنگام نزع، موت کی گھڑی، مرنے کا وقت۔
 زخم دیدوں کی دم مرگ خبر لیتی ہے چادر خوں سے شہیدوں کو کفن دیتی ہے      ( ١٩١٨ء، مطلع انوار، ٥٢ )