دم چھلا

( دُم چَھلّا )
{ دُم + چَھل + لا }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دم' کے ساتھ سنسکرت زبان سے ماخوذ لفظ 'چھلا' لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٩٣ء کو "مقدمۂ شعرو شاعری میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پخ، ہر وقت ساتھ رہنے والا، پنچھالا۔
"انہوں نے شامت اعمال سے پتلی جان کا دم چھلا بھی اپنے پیچھے لگا لیا ہے۔"      ( ١٩٢٩ء، بہارعیش، ٤٢ )
٢ - چھوٹی دم، ونچھڑی۔ (علمی اردو لغت)
٣ - [ مجازا ]  حمایتی، ہم خیال، ہم مزاج، حلقے کا۔
"سمندر پار اسی ملک کا ایک دم چھلا اسرائیل بھی ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، شمع اور دریچہ، ٣٣ )
٤ - وہ کاغذ کی لمبی سی پٹی جو پتنگ کے نچلے سرے پر لگاتے ہیں۔ (پلیٹس)
  • Tail of a paper kite;  a tail
  • generally;  one who is ever at the heels of another (as a child that follows its mother about)
  • a constant follower.