دم رخصت

( دَمِ رُخْصَت )
{ دَمے + رُخ + صَت }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دم' کے ساتھ عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'رخصت' بطور مضاف الیہ لگا کر مرکب اضافی بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٧ء کو "دستنبوئے خاقانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ہنگام موت؛ رخصت کے وقت۔
 نہیں دیتے نہ دو مجکو انگوٹھی تم دم رخصت کہ داغ دل ہی اپنا سے مجھے چھلا نشانی کا      ( ١٨٧٧ء، دستنبوئے خاقانی، ٤ )