عاطف

( عاطِف )
{ عا + طِف }
( عربی )

تفصیلات


عطف  عاطِف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٠٩ء کو "دیوان شاہ کمال" میں مسعتمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - مہربانی یا شفقت کرنے والا، مہربان۔
 محمدۖ کا عاطف و مشفق ہے اللہ محمدۖ کا فیاض و منفق ہے اللہ      ( ١٨٠٩ء، شاہ کمال، دیوان، ٤٢٦ )
٢ - [ طبیعیات ]  مڑنے والا، پھرنے والا؛ جھکنے والا۔
"اس کی عاطف سطح کاغذ کی مستوی میں ہو گی۔"      ( ١٩٢١ء، طبیعیاتِ عملی، ٥٦ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ برقیات ]  سرکٹ کے دو نقطوں کے جوڑنے والا یا موصل جس کے ذریعے برقی رو کا راستہ بدل دیا جائے (انگریزی: Shunt)
"آلے کو دھر عاطف ہٹا کر وولٹ پیما کی طرح استعمال کرنے کے لیے درجہ بند کیا جاسکتا ہے۔"      ( ١٩٥٧ء، سائنس سب کے لیے (ترجم)، ٢٧٣:٢ )
  • مِہَرْبان
  • شَفِیْق