عارفہ

( عارِفَہ )
{ عا + رِ فَہ }
( عربی )

تفصیلات


عرف  عارِف  عارِفَہ

عربی زبان سے مشتق اسم 'عارف' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے 'عارفہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٩٨٨ء کو "قومی زبان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - عارف کی تانیث، خداشناس عورت۔
"محبت کی ناکامی کے غم میں ڈوب کر موزوں طبیعت والے نامراد عاشق نے اپنا وہ شاہکار تصنیف کیا جس میں اپنے وقت کی ایک عارفہ . عشقِ مجازی کا ایک لازوال کردار بن گئی۔"      ( ١٩٨٨ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ١١ )
  • One skilled in divine things;  a holy woman