عاشق زار

( عاشِق زار )
{ عا + شِق + زار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عاشق' کے ساتھ فارسی اسم صفت 'زار' لگانے سے مرکب 'عاشق زار' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٩١٧ء کو "سنجوگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - عاشق تباہ حال، عشق میں خستہ حال۔
"وہ ہندوستان کے ماضی کے عاشق زار بھی تھے اور قصیدہ خواں بھی۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٣٥٠ )