عالم الغیب

( عالِمُ الْغَیب )
{ عا + لِمُل (ا غیر ملفوظ) + غَیب (ی لین) }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عالم' کے بعد 'ال' بطور حرف تخصیص لگانے کے بعد عربی ہی سے مشتق اسم 'غیب' لگانے سے مرکب 'عالم الغیب' بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٤٥ء کو "قصۂ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - غیب کا جاننے والا، عالمِ کل، ہمہ داں؛ مراد: اللہ تعالٰی۔
"مجھے یقین ہے کہ خدائے عالم الغیب و الشہادۃ اس کام میں میری جدوجہد کو . کم نہ ٹھہرائے گا۔"      ( ١٩٨٥ء، حیاتِ جوہر، ٢٦٦ )