کانچ کا پیکر

( کانْچ کا پَیکَر )
{ کانْچ (نون غنہ) + کا + پَے (یائے لین) + کَر }

تفصیلات


پراکرت سے ماخوذ اسم 'کانچ' کے ساتھ 'کا' بطور حرفِ اضافت لگانے کے بعد فارسی اسم 'پیکر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٧٨ء کو "جاناں جاناں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شیشے کا جسم، مراد، کمزوری، ناپائیداری۔
 یوں پھر رہا ہے کانچ کا پیکر لیے ہوئے غافل کو یہ گماں ہے کہ پتھر نہ آئے گا      ( ١٩٧٨ء، جاناں جاناں، ٣٢ )
  • Bell-metal