کبوتر باز

( کَبُوتَر باز )
{ کَبُو + تَر + باز }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کبوتر' کے ساتھ فارسی مصدر 'بازیدن' کا فعل امر 'باز' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "دیوانِ جوشش" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - کبوتر پالنے اور اڑانے والا، کبوتر اڑانے کی شرطیں لگانے والا۔
"کبوتر باز انہیں طرح طرح کی غذائیں کھلا کر تیار کرتے تھے۔"      ( ١٩٦٢ء، ساقی، جولائی، ٤٢ )
٢ - مردم شناس۔ (دریائے لطافت، 94)
٣ - [ مجازا ]  مکار، حیلہ گر، عاشق مزاج، دِل پھینک۔ (نوراللّغات؛ پلیٹس)