کباڑی

( کَباڑی )
{ کَبا + ڑی }
( سنسکرت )

تفصیلات


کَباڑ  کَباڑی

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کباڑ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٧ء کو "مقالات محمد حسین آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
جنسِ مخالف   : کَباڑَن [کَبا + ڑَن]
جمع ندائی   : کَباڑِیو [کَبا + ڑِیو (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : کَباڑِیوں [کَبا + ڑِیوں (واؤ مجہول)]
١ - کاٹ کباڑ خریدنے اور بیچنے والا شخص، ٹوٹے پھوٹے اور پرانے سامان کا لین دین کرنے والا دکاندار۔
"پرانی چیزیں جمع کرنے کا شوق ہے اس لیے چوک پر بیٹھنے والے کباڑیوں میں گھومتے پھرتے ہیں۔"      ( ١٩٦٧ء، اُجڑا دیار، ٣٦٣ )