عبارت آرائی

( عِبارَت آرائی )
{ عِبا + رَت + آ + را + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عبارت' کے ساتھ فارسی مصدر 'آراستن' سے فعل امر 'آرا' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'عبارت آرائی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٩١٤ء کو "افاداتِ مہدی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ایسے الفاظ، تراکیب، اور انداز بیان اختیار کرنا جس سے تحریر میں رنگینی پیدا ہو جائے، عبارت کو سجانا اور سنوارنا۔
"آگاہ کے دیباچوں کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ ان میں زور عبارت آرائی پر نہیں بلکہ اپنی بات کو بیان کرنے پر ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ ادب اردو، ١٠١٥٢ )
٢ - عبارت میں نفس مضمون کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا، مبالغہ آمیزی، مبالغہ آرائی۔
"یہ کہنا عبارت آرائی میں داخل نہ ہوگا۔"      ( ١٩٣٢ء، اسلامی فنِ تعمیر (ترجمہ)، ٣٢ )