جمنا[2]

( جَمْنا[2] )
{ جَم + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


جنم+انیین  جَم  جَمْنا

سنسکرت سے ماخوذ لفظ 'جم' کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'جمنا' بنا اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ہے۔

فعل لازم
١ - (کسی سیال شے کا) بستہ ہونا، منجمند ہونا۔
"اس کی تمام تر وسعتوں میں جمی ہوئی برف کے سوا کچھ نہیں ملتا۔"      ( ١٩٦٦ء، اردو انسائیکلوپیڈیا، ٩٣ )
٢ - رنگ یا کائی کا اکٹھا ہو جانا۔ (نوراللغات)
٣ - ٹھہرنا، قائم ہونا، جیسے: پارہ جمنا۔ (نوراللغات)
٤ - اپچنا، بیج اگنا، بیج کا نمو پانا۔
"اس عمل کی حالت ایسی ہے جیسے ایک دانے کی حالت جس سے سات بالیں جمیں اور ہر بال کے اندر سو دانے ہوں۔"      ( ١٩٧٣ء، آواز دوست، ٢٧ )
٥ - جڑ پکڑنا۔
"آپ کی توجہ اور سعی کی بدولت شاخ بھی جم گئی ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، مکتوبات عبدالحق، ٦٥٥ )
٦ - چمٹنا، وابستہ ہونا، قائم رہنا۔
"بڑے بوڑھوں سے جو کچھ سن لیا اسی پر جمے ہوئے ہیں۔"      ( ١٨٧٤ء، مجالس النسا، ٦٣:١ )
٧ - چپکنا۔ (نوراللغات)
٨ - معتقد ہونا، برپا ہونا۔
"کونسل میں جو سنہ ٣٢٥ میں جمی تھیی، جمہور کے نزدیک واجب التسلیم نہ ٹھہرے۔"    ( ١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٧٣١:١ )
٩ - (نظر وغیرہ کا) ٹکنا پارک جانا، ٹکٹکی بندھ جانا۔
 اللہ اللہ وہ پیشانی سیمیں کا جمال رہ گئی جم کے ستاروں کی نظر آج کی رات    ( ١٩٣٨ء، آہنگ، ١٨ )
١٠ - (محفل یا مجلس) جاری رہنا، برپارہنا، رونق قائم رہنا۔
"افسوس ہے کہ مشاعرہ پھر بھنڈ ہو گیا اب جمنا محال ہے۔"    ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ١٢٧:١ )
١١ - ٹھیک آنا، موزوں ہونا، ٹھیک بیٹھنا، قرین محل ہونا۔
"اردو کی لغت . پر بھی یہ اعتراض جمنے نہیں پاتا"      ( ١٩٤٩ء، نکتۂ راز، ٥٢ )
١٢ - پیوست ہو جانا۔
 نہ پٹکے پاؤں بے چینی میں، ایسے بھل سے کیوں ہم نے کہ جم بیٹھے تھے جو گڑ کر وہ کانٹے آپ ابھر جاتے      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٠٠ )
١٣ - دل لگنا، دل بستگی ہونا (دل، خاطر وغیرہ کے ساتھ)۔
 تل تج بغیر منج نہ گمیں خاطر کسوں سوں نہ جمیں یو راز مخفی توں ہمیں بن کوئی نہ جانے اے پیا    ( ١٦٧٢ء، عبداللہ قطب شاہ، دیوان، ٤ )
١٤ - ٹکنا، ٹھہرنا، قائم رہنا، استحکام ہونا۔
"سوئٹزرلینڈ کو بھاگ گیا مگر بوجہ اپنے اصولوں کے وہاں بھی نہ جما۔"    ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٧٩:١ )
١٥ - مرکوز رہنا، ٹھہرنا۔
"کسی مقام پر پڑھنے والے کی توجہ کافی طور پر جمنے نہیں پاتی۔"    ( ١٩٠٦ء، مضامین پریم چند،١٩٤ )
١٦ - (بال) پیدا ہونا، نکلنا۔
"لمبی پشم اس کی ہر سال گرتی تھی اور ازسرنو جمتی تھی۔"    ( ١٨٩٠ء، رسالہ، حسن، جنوری، ١٣ )
١٧ - لگلنا، پڑنا، جیسے، چانٹا جمنا۔ (فرینگ آصفیہ، نوراللغات)۔
١٨ - مشتق ہونا، رواں ہونا، بیٹھنا، پکایا پختہ ہو جانا (تحریر وغیر کا)۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
١٩ - اطمینان ہونا، یقین کرنا یا ہونا، ٹھکنا۔
 دم بدم ہر بات میں کرتے ہو ٹھنڈی گرمیاں آپ کی اکھڑی ہوئی باتوں پہ جمتا کون ہے      ( ١٨٧٨ء، آغا، دیوان، ١٢١ )
٢٠ - آس لگنا، امید ہونا۔
 وہ سادہ دل ہوں کہ تاوقت واپسیں مجھکو جمی ہوئی ہے بت بے وفا کے آنے کی      ( ١٨٨٤ء، آفتاب داغ، ٩٠ )
٢١ - گھوڑے کا کودنے کے لیے رکنا، کھڑا (الف) ہو جانا۔
 اپنا سمند عمر جما جم کے اڑ گیا شاید ہمارا تارنفس تاز یاز تھا      ( ١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ٧٩ )
٢٢ - دل نشین ہونا، ذہن میں بیٹھ جانا، جاگزیں ہونا۔
"صحابہ کے خیال میں یہ جما ہوا تھا کہ آنحضرت کی وفات کے ساتھ ہی دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔"      ( ١٩٣٠ء، خطوط محمد علی، ١١٢ )
٢٣ - رہنا۔
 گوشاعراں سوں تو گمے خاطر فراغت سوں جمے تج تھے نہال ہوویں ہمے جم راج کراے راج توں      ( ١٦٧٨ء، غواصی، کلیات، ٧٢ )
٢٤ - جگہ پکڑ لینا، جاگیر ہو جانا (نقش وغیرہ کا)۔
"وہ تصویر نگاہوں میں جم گئی ہے، جب تمہیں دیکھتا ہوں ویسی ہی نظر آتی ہو۔"      ( ١٩٥٦ء، چنگیز، ٥٧ )
٢٥ - اطمینان سے بیٹھ جانا، اس طرح بیٹھنا کہ کوئی حرکت نہ کرنا۔
 کھلا راہ چلتے جو یہ گل نیا میں کمرکھ کے نیچے وہیں جم گیا      ( ١٩١٠ء، قاسم و زہرہ، ٣١ )
٢٦ - ڈٹ جانا، اڑ جانا۔
 وہ جو تھے کم خوار سو تو دم گئے جو زیادہ خوار تھے سو جم گئے      ( ١٧٧٤ء، مثنویات حسن، ١٢٥:١ )
٢٧ - کوئی کام مستقل مزاجی سے کرنا، مسلسل یا لگا تار کرنا، متزلزل نہ ہونا۔
"ساتھ والے سب جم کر کھڑے ہوئے۔"      ( ١٩٠٠ء، طلسم خیال، ٧٠:٢ )
٢٨ - راضی ہونا، آمادہ ہونا۔
"صادقہ کے لیے تو وضع داری کو بھی اٹھا کر بالائے طاق رکھ دیا گیا اس پر بھی کوئی نہیں جمتا تھا۔"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ٩٢ )
٢٩ - (جسا چاہے ویسا) مرتب ہونا، برسرکار ہونا۔
"ابھی دفتر پورے طور پر جما نہیں ہے، ایک آدھ مہینے میں سب ٹھیک ہو جائے گا۔"    ( ١٩٣٨ء، مکتوبات عبدالحق، ١٩٣ )
٣٠ - ترتیب پانا، آراستہ ہونا۔
 جھلملائے نجم گردوں گل ہوئی شمع قمر محفل شب اٹھ گئی جمنے لگا دربار صبح    ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٥٧ )
٣١ - فروغ پانا، قابل تعریف ٹھہرنا۔
"انار کلی کے بعد ہمارا رقص کیا خاک جمے گا۔"    ( ١٩٢٢ء، انار کلی، ١١٨ )
٣٢ - کامیاب ہونا۔
"اگر حضرت ظل اللہ اپنا کلام بھیجنے پر راضی ہوگئے تو شاعرہ کا جم جانا کوئی مشکل کام نہیں۔"    ( ١٩٢٨ء، مضامین فرحت، ١٤٠:١ )
٣٣ - (سدھانے والے کے الفاظ یا بولوں کا) اثر قبول کرنا، ماننا۔
"اکثر اسپ ایسے دیکھے گئے کہ ان کو ہر چند چابک سوار جما کر بلاتے ہیں چند روز میں عمدہ جمنے لگتے ہیں لیکن بولنا نہیں آتا۔"      ( ١٨٧٢ء، رسالہ سالوتر، ٢٥:٣ )
٣٤ - جچنا۔
 جب سے دیکھی ہے صنم صورت پر نور تری جمتے اصلا نہیں خورشید و قمر آنکھوں میں      ( ١٨٧٣ء، دیوان فدا، ٢٢٣ )