اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ہجوم، مجمع، انبوہ، بھیڑ۔
"واپس آکر دیکھا تو تماشائیوں کا جمگھٹ بیٹھا ہے۔"
( ١٩٤٠ء، ساغر محبت، ١٧ )
٢ - دیوالی کی آخری شب میں جواریوں کا ہجوم، بڑی دیوالی کی پچھلی رات۔
ہجوم رکھتے ہیں جانباز یوں ترے آگے جواریوں کا دیوالی کو جیسے جمگھٹ ہو
( ١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ١١٩:٢ )
٣ - حریف کے وار کو خالی دے کر اس کی پشت کی طرف جھپٹ کر آنے اور گردن پر حمدھر مارنے کا طریقہ۔
"داہنی طرف کے بائیس پیچ یہ ہیں: کاٹھا، بیٹھک، اڑی، اندرا . جمگھٹ، تسما، چھلاوہ۔"
( ١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٤٢٦ )
٤ - جماؤ۔
جمگھٹ ہے افق کے بادلوں کا یہ سرخ وہ سانولا سلونا
( ١٩٤٤ء، عروس فطرت، ٦٣ )
٥ - کسی چیز کی بہت زیادہ تعداد یا مقدار، بلا، ریلا۔
"بیگم کے دل سے دعاؤں کے جمگھٹ نکل پڑے۔"
( ١٩٦٩ء، معصومہ، ٢٠ )