گول گپا

( گول گَپّا )
{ گول (و مجہول) + گَپ + پا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسما 'گول' اور 'گپا' پر مستعمل مرکب 'گول گپا' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء کو "فسانہ آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - پھولا ہوا، پر گوشت، موٹا تازہ، فربہ، تندرست، توانا۔
"رسٹی ٹرالر کے گول گپے چہرے کو تکے جانا وہ کس طرح برداشت کرتا۔"      ( ١٩٨٢ء، تلاش (ترجمہ)، ٧٩ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چھوٹی پھولی ہوئی خستہ پوری جو سونٹھ زہر لے کے پانی کے ساتھ کھائی جاتی ہے، پانی پوری، سونٹھ کے بتاشے۔
"وہ گول گپے بیچتا تھا سر پر بڑا سا تھال رکھے جس پر کچے گھڑے میں کھٹا پانی اور ٹین پانی اور ٹین کے ڈبے میں گول گپے ہوتے۔"      ( ١٩٨٥ء، فنون، لاہور، مئی جون، ٤٠٠ )