ارتیاب

( اِرْتِیاب )
{ اِر + تِیاب }
( عربی )

تفصیلات


ریب  رَیْب  اِرْتِیاب

عربی زبان سے اسم مشتق ے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٧٢ء کو "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - شک، شبہ۔
"جو پیشگوئی قرآن حکیم کی آیات . درج ہے وہ رمز سے عاری، کنایے سے مبرا اور ارتیاب سے پاک۔"      ( ١٩٢٦ء، غلبہ روم، ٣ )
٢ - [ کلام ]  موجودات خارجیہ کے وجود میں شک۔
"تشکیک، ارتیاب، عقلیت و لا ادریت کے بادل سب چھٹتے چلے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٤٣ء، مضامین عبدالماجد دریابادی، ٢١ )