ارتیابی

( اِرْتِیابی )
{ اِر + تِیا + بی }
( عربی )

تفصیلات


ریب  اِرْتِیاب  اِرْتِیابی

عربی زبان سے مشتق ہے۔ لفظ 'اِرْتِیاب' سے کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں ١٩٣٧ء کو "اصول نفسیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
١ - ہر حقیقت کو شک کی نگاہ سے دیکھنے والا شخص۔
"میں اپنی جانب سے تو ایک ارتیابی کے حق کو تسلیم کرتا ہوں۔"      ( ١٩٣٧ء، اصولِ نفسیات، ٤٠٢:١ )
صفت نسبتی
١ - ارتیاب سے منسوب، مشکوک۔     
"دیگر تمام ارتیابی مفروضات . کی طرح یہ منطقی حیثیت سے معقول و مستحکم ہے۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٦٣ء، تجزیہ نفس، ١٨٢ )