باجا

( باجا )
{ با + جا }
( سنسکرت )

تفصیلات


بادیا  باجا

سنسکرت میں اصل 'بادیا' ہے۔ اردو زبان میں اس سے ماخوذ اسم کیفیت 'باج' مستعمل ہے اور 'باج' کے ساتھ ہندی قاعدہ کے تحت 'الف' بطور مذکر لگانے سے 'باجا' بنا۔ ہندی میں بھی 'باجا' ہی مستعمل ہے۔ اصل ماخذ سنسکرت ہی ہے۔ اردو میں ١٦٧٨ء میں غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : باجے [با + جے]
جمع   : باجے [با + جے]
جمع غیر ندائی   : باجوں [با + جوں (واؤ مجہول)]
١ - بجائے جانے یا بجنے کی چیز، ساز جن سے آواز نکلتی ہے۔
 اب نغمے سو گئے ہیں باجا بھی تھک چلا ہے محشر اٹھا چکی ہے فتنے جگا رہی ہے      ( ١٩٤١ء، صبح بہار، ٤٧ )
٢ - باجنا (شہرت ہونا) کا حاصل مصدر، شہرت، دھوم دھام۔ (ماخوذ فرہنگ آصفیہ، 346:1)
١ - باجا بج گیا
اپنی بدعنوانیوں سے دیوالہ نکل گیا۔"رنڈی بازی کی بدولت سال بھر میں سیٹھ جی کا باجا بج گیا"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ١٩٤:٢ )
  • musical instrument;  instrumental music
  • music